کا ن کے متعلق ایک معجزانہ علا ج پیش خدمت ہے ۔ میرے کان کا مسئلہ پیدائشی بلکہ موروثی تھا۔یہ بیماری میرے وا لد اور دادا سے چلی آرہی ہے ۔ ہوش سنبھا لتے ہی نا ک، کا ن او ر گلے کا ایک آپریشن ہو ا ۔ مگر کچھ عرصہ تک تو نا ک اور گلہ ٹھیک رہا مگر کان پھر بہنا شروع ہو گیا۔ پھر بس ہر وقت روئی جیب میں رکھتا یا میں روئی ڈھونڈتا رہتا تھا اور کا نو ں میں روئی دیتا رہتا تھا ۔ دایاں (Right )کا ن ہی خراب تھا اور وہی ہمیشہ بہتا تھا ۔ بعض دفعہ تو خود شرم آتی تھی کہ کیا کا ن سے ہر وقت پیپ نکلتی رہتی ہے اور بو بھی آتی ہے ۔ پھر 8th کلا س کے بعد ایک آپریشن ہوا مگر کچھ عرصہ بعد پھر وہی حالت ۔ بعد میں تو میں ایسا عا د ی ہو گیا تھا کہ اگر کوئی مجھے کہتا تھا کہ کچھ علاج کرا لو تو میں یہی کہتا تھا کہ یہ مسئلہ توٹھیک نہیں ہو سکتا ہا ں کچھ اور ہوا توسوچو ں گا۔ والدین علیحدہ پریشان رہتے تھے اور میرا کا ن تو ایسا تھا کہ جیسے اندر کسی نے پیپ کا پمپ لگا یا ہوا ہے جو کبھی نہیں رکے گا ۔ Mastersکرنے کے بعد تک یہی حال رہا۔آپ اندازہ نہیں کر سکتے کہ یہ عرصہ کیسے گزرا ہو گا ۔ لکھنے اور ہونے کا فر ق ہے ۔ بعض دوست تو کہتے تھے کہ تمہا ر ی تو اندر سے دما غ کی ہڈی بھی گل گئی ہو گی ۔لیکن میں ان باتو ں کو سننے کا عا دی ہو چکا تھا اس لیے مجھے فرق نہیں پڑتا تھا ۔ ایک دفعہ والدہ نا را ض ہوئیں کہ تم ڈاکٹر کو دکھا ﺅ میں چلا تو گیا مگر مجھے پتا تھا کہ کچھ نہیں ہو ناایک Specialist نے کہا کہ آپریشن ہو گا اور -/35000 روپے کا خر چہ ہے مگر گارنٹی نہیں ڈاکٹر صاحب نے جو کہا وہ مجھے پہلے سے پتا تھا ۔ پھر حکیم صاحب نے انجیر کا نسخہ بتا یا کہ روزانہ رات کو 6 انجیر کے دانے آدھے آدھے کر کے 3 گلا س پانی نیم گرم کرکے رات کو بھگو دیں ۔ صبح نہا ر منہ سارا پا نی بھی پی جائیں اور ساری انجیر بھی کھا جا ئیں ۔ دیکھنے میں تو عجیب ہی لگتا تھا کہ انجیر کا کان سے کیا تعلق اور کا ن بھی وہ جو پچھلے 25 سالوں سے بہتا ہو ۔ لیکن بہر حال میںنے خو ب پختہ ارا دہ کر لیا کہ بس اب یہی علاج کرو ںگا ۔ اگرچہ ”ماسٹران کمپیوٹر سائنس “والے شخص کا اپنے ذہن کویہ سمجھا نا مشکل تھا کہ انجیر سے کان ٹھیک ہو جا ئے گا۔ خیر میں نے روز کا عمل شروع کردیا ۔ جب بھی حکیم صا حب سے ملتا تو یہی کہتا کہ فرق نہیں پڑر ہا مگر وہ یہی فرما تے کہ فر ق پڑ جا ئے گا میں نے اتنی پابندی سے یہ نسخہ استعمال کیا کہ کھا نا رہ جا تا تھا مگر انجیر والا عمل نہیں رہتا تھا ۔ شاید 2 مہینے یہ عمل کیا ہو گا اور یہ دو ما ہ شا ید اسی لیے لگے کہ 25 سالہ پرانا مسئلہ تھا۔ مگر اس کے بعد تو بس یہی سوچتا ہو ں کہ یہ معجزہ ہی ہے۔ انجیر کے عمل کو سال کو زیا دہ ہو گیا ہے مگر مجا ل ہے کہ کان کبھی بہا ہو ۔ ایسا خشک ہو اکہ جیسے کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں ۔ اب یہ صرف اللہ کی شفا ہے اور حکیم صاحب کی دعائیں ۔ اللہ کا کرم ہے کہ یہ بیما ر ی جڑ سے ختم ہو گئی ۔ یہ کان کے متعلق میری آپ بیتی ہے مجھے تو اب جو بھی کا ن کا مسئلہ کہتا ہے تو میں اسے انجیر ہی بتاتا ہو ں ۔ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ اتنے پڑھے لکھے ہو کر بھی کیا بات کہتے ہو مگر چونکہ میرا عملی ایک نمو نہ ہے تو میں کسی کی نہیں سنتا ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں